اسلام آباد حلقہ این اے 48 سے رکن قومی اسمبلی راجہ خرم نواز کا قومی اسمبلی اجلاس میں ایک بار پھر تاریخی خطاب
بجٹ تیاری کے وقت عوامی نمائندوں سے جو تجاویز لی جاتی ہیں ان پر من وعن عمل کرنے میں ہی پارلیمنٹ کی بالادستی ہے،عوامی نمائندوں کی تجاویز پر عمل درآمد نہ کرنا متعلقہ وزارتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے جسکی وجہ سے ہمارا ملک مسلسل پیچھے جا رہا ہے اور عوام کے مسائل بڑھ رہے ہیں،راجہ خرم نواز
پانی کا مسئلہ سر اٹھانے سے قبل اقدامات لینے ہوں گے،میں کئی سالوں سے پارلیمنٹ اور ہر فورم پر اس مسئلہ پر بات کر رہا ہوں مگر متعلقہ وزارتوں کی جانب سے مکمل خاموشی حیران کن ہے،راجہ خرم نواز
تعلیم کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہا،وزارت تعلیم اساتذہ کی کمی پوری کرنے سے قاصر ہے آگے 200 بسیں کھڑی ہیں جنکے لئے ڈرائیور نہیں اوپر سے پنک بسیں لانے کا بے مقصد منصوبہ لا کھڑا کیا گیا،،دیہی علاقوں کے سکولوں کی حالت زار توجہ طلب ہے ،راجہ خرم نواز
پمز اور پولی کلینک پورے ملک کے مریضوں کا لوڈ اٹھا رہے ہیں ،مگر شہر میں قائداعظم ہیلتھ ٹاور کا اعلان کر دیا گیا جو سمجھ سے بالاتر ہے ،دیہی علاقوں میں ہسپتال اور صحت مراکز بند پڑے ہیں نہ سہولیات ہیں نہ عملہ جو انتہائی افسوسناک ہے،راجہ خرم نواز
اسلام آباد کا وجود اسلام آباد کی عوام کی قربانیوں کی وجہ سے ہے ،اسلام آباد کے لوگوں نے اپنی زمینیں سکولوں ،ہسپتالوں کے لئے عطیہ کیں اور اونے پونے داموں ایکوائر ہوئی اس کے باوجود یہ لوگ دربدر ہیں ،متاثرین اسلام آباد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں ،راجہ خرم نواز
اسلام آباد کی صوبوں کی طرز پر صوبائی حیثیت ہے ،اگر اسلام آباد کی صوبائی حیثیت قائم کر دی جائے تو اسلام آباد کی عوام خوشحال اور مسائل فوری حل ہو سکتے ہیں،راجہ خرم نواز
ٹیکسسز کی بھرمار سے عام انسان بہت متاثر ہو گا،اس پر نظرثانی کی جائے،راجہ خرم نواز
انڈسٹری اور زراعت کو سہولیات نہ دینے سے ملک کا بڑا نقصان ہو چکا ،اب رئیل اسٹیٹ کو بھی ٹیکسسز کے زریعے نقصان کا اندیشہ ہے،راجہ خرم نواز
بجٹ کے حوالے سے تمام اراکین قومی اسمبلی سے مشاورت کی جائے کیونکہ الیکشن ہم نے لڑنا ہے،عوام کے پاس ووٹ لینے ہم نے جانا ہے،کسی اچانک آئے ہوئے بندے یا بند کمروں مین بیٹھے بیوروکریٹس نے نہیں جانا ،عوام کو ہم نے جواب دینا اور مطمئن کرنا ہے ،لہذا عوامی رائے کے مطابق سب قانون سازی کرنی ہو گی ،راجہ خرم نواز
اگر ہم اسلام آباد کے 40 کلومیٹر کے علاقہ میں نہ تعلیم کا نظام ٹھیک کر سکتے ہیں،نہ صحت کا نظام دے سکتے ہیں اور نہ پانی اور دیگر عوامی مسائل حل کر سکتے ہیں تو ہمیں نہ وفاقی حکومت میں رہنے کی ضرورت ہے اور نہ عوامی نمائندہ ہونے کی ،